ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / نومنتخب اراکین کونسل کیلئے کارگاہ کا اہتمام ؛ ایوان کی کارروائیوں کو سنجیدگی سے لینے وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کا مشورہ

نومنتخب اراکین کونسل کیلئے کارگاہ کا اہتمام ؛ ایوان کی کارروائیوں کو سنجیدگی سے لینے وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کا مشورہ

Fri, 01 Jul 2016 03:31:01  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو۔(ایس او نیوز) لیجسلیچر اجلاس کے دوران کسی بھی ایوان میں رکن اسمبلی یا کونسل کی طرف سے وقفۂ سوالات میں کئے جانے والے ہر سوال کا جواب دینے پر 50 ہزار روپے تا ایک لاکھ روپے کا خرچ آتاہے۔ اسی لئے اراکین کو اپنی ذمہ داری سنجیدگی سے نبھانی چاہئے۔ یہ بات آج ریاستی وزیر برائے قانون وپارلیمانی امور ٹی بی جئے چندرا نے کہی۔ وکاس سودھا میں نو منتخب اراکین کونسل کیلئے منعقدہ تربیتی کارگاہ کا افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اراکین اسمبلی اور کونسل ایوا ن میں اگر وقفۂ سوالات کے دوران سوال پوچھ کر غیر حاضر رہے تو ایوان میں پوچھنے والا بھی نہیں رہے گا اور جواب دینے والا بھی نہیں ، اس کے نتیجہ میں حکومت اہم امور پر جو موقف رکھتی ہے اس سے عوام کو بھی واقفیت نہیں ہوپائے گی۔ ایوان کے وقفۂ سوالات میں تمام لیجسلیٹرس کو لازمی طور پر حاضر رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے مسٹر جئے چندرانے کہاکہ تحریری جوابات پر بھی لیجسلیٹرس کی گہری نظر ہونی چاہئے، ایوان میں کس نے کتنے گھنٹے بات کی یہ اہم نہیں ہے ، بلکہ کس نے عوامی مفادات سے جڑے کتنے سوال اٹھائے یہ اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اراکین اسمبلی اور کونسل کو ایوان کے اجلاس میں صد فیصد حاضری یقینی بناکر اپنی موجودگی کا احساس ہر ایک کو دلانا چاہئے، بصورت دیگر اگر لاپرواہی کا رویہ اپنایا گیا تو یہ اپنے ووٹروں سے دغا کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی میں جن موضوعات پر بحث ہوتی ہے وہی موضوع ایوان بالا میں بھی اٹھائے جاتے ہیں۔ کرناٹک ملک کی ان سات خوش قسمت ریاستوں میں سے ہے جہاں ایوان بالا موجود ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سدرامیا نے نومنتخب اراکین سے مخاطب ہوکر کہاکہ اسمبلی اور کونسل کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے جب بھی اراکین آئیں ان میں تیاری اور پابندی کا ہونا ضروری ہے۔ ایوان میں کسی بھی امور پر بحث ومباحثہ میں حصہ لینے والے ممبران میں سنجیدگی کو بنیادی تقاضہ قرار دیتے ہوئے سدرامیا نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایسا رجحان پیدا ہوگیا ہے کہ نو منتخب ممبران اگر ایوان میں کچھ بولنا چاہتے ہیں تو سینئر ممبران ان کی بات سننے کیلئے ایوان میں موجود نہیں رہتے۔ اس رجحان کو تر ک کرکے ہر ممبر کو ایوان کی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ سابق وزیراعلیٰ جے ایچ پٹیل کے طنز ومزاح کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنی اس بذلہ سنجی سے جے ایچ پٹیل نے ہمیشہ ایوان کی کارروائیوں کو متاثر کن بنایا تھا۔ ایوان میں جے ایچ پٹیل کی موجودگی کئی لوگوں کو ایوان میں بیٹھے رہنے کیلئے مجبور کردیتی۔ ان کے بعد ایسا کوئی رہنما ایوان میں موجود نہیں جو اپنی بذلہ سنجی اورطنزومزاح سے لوگوں کوراغب کرسکے۔ ایوان میں بار ہا وزراء کی دیر سے آمد پر اپوزیشن پارٹیوں کی نکتہ چینیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اکثر اوقات جب وزراء وقت پر پہنچتے ہیں تواراکین موجود نہیں رہتے۔ انہوں نے اراکین کو ہدایت دی کہ ایوان میں وقت پر حاضری دینا اپنی عادت بنائیں۔ وز یر اعلیٰ سدرامیا اس تربیتی کارگاہ کا افتتاح کرنے کیلئے جب ٹھیک وقت 10-30 بجے پہنچے تو مٹھی بھر افراد ہی ہال میں موجود تھے۔کونسل کیلئے حال ہی میں منتخب رضوان ارشد، وویک راؤ وسنت راؤ پاٹل ، کے وی نارائن سوامی ، وینا آچیا ، الم ویر بھدرپا اور دیگر نومنتخب اراکین کونسل تربیت کیلئے کارگاہ کی پہلی صف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ریاستی وزراء ڈی کے شیوکمار اور ایچ سی مہادیوپا نے بھی شرکت کی۔


Share: